بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰن الرَّحِم
IN THE NAME OF ALLAH, THE MOST BENEFICIENT, THE MOST MERCIFUL

for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com 

 

ختم نبوت  -صحابہ کرام کا اجتماع

 

قرآن اور سنت کے بعد صحابہ ٴ کا نقطہ نظر اس مسئلے میں تیسری حجت رکھتا ہے۔ تمام معتبر تاریخی روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ صحابہ نے متفق ہو کر آنحضرت کے بعد چھوٹے مدعیان نبوت کے ساتھ جہاد کیا ۔

 

اس سلسلے میں مسیلمہ کذاب کا واقعہ کافی شہرت رکھتا ہے ۔ اس شخص نے حضور کی نبوت کے ساتھ اپنے آپ کو نبوت میں برابر کا شریک قرار دیا تھا ۔ مسیلمہ نے آنحضرت کو ایک خط لکھا جس میں اس نے لکھا ” نبی خدا مسیلمہ کی طرف سے نبی خدا محمد کی طرف ۔ میں آپ کو یہ اطلاع دینا چاہتا ہوں کہ نبوت کے اس بار گراں کو اٹھانے کے لئے مجھے بھی آپ کا شریک مقرر کیا گیا ہے ۔

 

مشہور و قدیم موٴرخ طبری لکھتا ہے کہ مسیلمہ نے اپنی اذان میں اس فقرے کو بھی شامل رکھا ”اشہد ان محمد الرسول اللہ“ یعنی میں گواہی دیتا ہو کہ محمد اللہ کے رسول ہیں ۔

 

مسیلمہ کو آنحضرت کی نبوت کو قبول کرنے کے باوجود اسے مرتد اور خارج از اسلام قرار دیا گیا ۔ یہی نہیں بلکہ اس سے جنگ بھی کی گئی تھی ۔ تاریخ کے مطابق بنی حنیف نے مسیلمہ کے دعویٰ نبوت کو قبول کیا ۔ انھیں اس بات کا یقین دلایا گیا تھا کہ آنحضرت خود مسیلمہ کو اپنا شریک قرار دیا ہے ۔ مدینے سے ایک شخص نے ایسا مشہور کروایا کہ قرآن کی ان آیتوں کا نزول مسیلمہ پر ہوا ۔

 

حالانکہ بنی حنیف کو جان بوجھ کر گمراہ کیا گیا تھا او رانھیں غلط اطلاعات دی گئیں تھیں اس کے باوجود آنحضرت کے اصحاب نے انھیں مسلمان نہ سمجھا اور ان کے خلاف فوج کشی کی گئی ۔ یہاں اگر کوئی یہ کہے کہ ان کی حیثیت باغی کی تھی نہ کہ مرتبہ کی تو یہ بات خلاف واقعہ ہوگی ۔ کیونکہ اسلام کے قانون کے مطابق اگر مسلمان باغیوں کے خلاف جنگ ہو تو جنگی قیدیوں کو غلام نہیں بنایا جاتا ۔ حتیٰ کہ باغی اگر ذمی بھی ہوں تب بھی جنگی قیدیوں کو غلام نہیں بنایا جاتا ۔ لیکن جب مسیلمہ کے خلاف فوج کشی کی گئی تو جنگی قیدیوں کے متعلق حضرت ابو بکر کا حکم تھا کہ ان میں سے عورتوں اور بچوں کو غلام بنالیا جائے ۔ لہذا انھیں قیدی عورتوں میں ایک ایک محترمہ حضرت علی کی کنیز میں آئیں او ران سے محمد ابن حنیفہ جیسی تاریخ کی مشہور ہستی نے جنم لیا ۔

) البدایة و النہایة بدر ۶۔ صفحہ ۳۱۶۔ ۳۲۵(

 

یہ اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ اصحاب نے مسیلمہ کے ساتھیوں کو باغی نہیں کہا بلکہ ان کی خطا یہ تھی کہ انھوں نے آنحضرت کے بعد بھی نبوت کے سلسلے کو جاری رکھنا چاہا اور مسیلمہ جیسے جھوٹے مدعی نبوت پر ایمان لائے ۔ مسیلمہ کے خلاف یہ کاروائی آنحضرت کی رحلت کے فورا ًبعد عمل میں آئی اور خلافت حضرت ابوبکرکے اولین ایام میں تمام امت مسلمہ نے متفق ہوکر ان کے خلاف جہاد کیا ۔ ختم نبوت کے متعلق اصحاب کا نقطہ نظر اس واقعہ سے پوری طرح سمجھ میں آجاتا ہے ۔

·        ختم نبوت : مقدمہ

·        ختم نبوت  -خَتَمَ  کے معنی لغت کی رو سے

·        ختم نبوت  -خاتم : قرآن کے نقطہٴ نظر سے

·        ختم نبوت  -خاتمیت حضرت محمد مصطفی کے متعلق علماء اہل سنت کے مصادر سے لی گئیں احادیث

·        ختم نبوت  -صحابہ کرام کا اجتماع

·        ختم نبوت  -اجماع علماء اہلسنت



blog comments powered by Disqus
HOME | BACK
©TheBahaiTimes.com