بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰن الرَّحِم
IN THE NAME OF ALLAH, THE MOST BENEFICIENT, THE MOST MERCIFUL

for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com 

ختم نبوت  -خاتمیت حضرت محمد مصطفی کے متعلق علماء اہل سنت کے مصادر سے لی گئیں احادیث

§       آنحضرت نے فرمایا : ” بنی اسرائیل کو مختلف نبیوں کے ذریعے ہدایت دی گئی ۔ جب ایک نبی گز رجاتا تو دوسرا نبی ہدایت کے خاطر آجاتا ۔ مگر میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا ، صرف خلفاء میری جانشینی کریں گے ۔“

(صحیح بخاری ، کتاب المناقب (

 

§       رسول خدا نے فرمایا : میرا مقام ماضی کے انبیاء کے درمیا ن کیسا ہے ؟ اسے واضح کرنے کے لئے ایک مثال پیش کی جاتی ہے ۔ ایک شخص نے ایک عمارت تعمیر کی اور اسے بہترین طریقے سے سجایا ، مگر اس نے اس عمارت کو ایک جگہ خالی چھوڑ دی جہاں صرف ایک اینٹ اور لگ جاتی تو وہ جگہ پُر ہوجاتی لوگوں نے عمارت کو دیکھا اور داد و تحسین دی ۔ مگر ساتھ ہی ساتھ انھیں تعجب ہو کہ آخر ایک اینٹ کی جگہ کیوں چھوڑ دی گئی ۔ میری مثال اسی ایک اینٹ کی طرح ہیں او رمیں سلسلہ نبوت کا آخری مرد ہوں “۔ ( صحیح بخاری ، کتاب المناقب (

 

) دوسرے لفظوں میں حضرت محمد مصطفی کی نبوت عظمیٰ کے ساتھ عمارت ہدایت کی تعمیر و تکمیل ہو گئی اور ایسا کسی نبی کے لئے کوئی جگہ خالی نہ رہ گئی (

 

§       کتاب صحیح مسلم ۔ کتاب الفضائل ۔ با ب خاتم النبیین میں چار احادیث اس موضوع سے متعلق موجود ہیں ۔

 

§       ایک حدیث اس جملے کے اضافے کے ساتھ موجود ہے ۔ ” میرے وجود پر سلسلہ نبوت ختم ہوگیا ۔

 

§       ایسی ہی احادیث صحیح ترمذی ۔ کتاب المناقب ، باب فضل النبی اورکتاب ادب باب الاتصال میں موجود ہے (

 

§       سنن ابو داوٴد طیالسی نے بھی یہی حدیث جابر بن عبد اللہ کے دوسرے مرویات کے ساتھ موجود ہے اس حدیث کے آخر میں ہے :

 

یہ میری ذات ہے جس پر سلسلہ انبیاء تمام ہوا ۔ ” مسند امام احمد بن حنبل میں یہی احادیث ، حضرت ابی بن کعب ، حضرت ابو سعید خذری اور حضرت ابو ہریرہ سے مروی ہیں ۔

 

§       رسول خدا نے فرمایا : ” خدانے مجھے چھ فضیلتیں ایسی عطا کی ہیں جو ماضی کے انبیاء  میں کسی کو بھی نہیں دی گئیں ۔

 

ا (فصاحت و بلاغت کلام ۔

ب) ہیبت ، فتح ، رعب ، وجلال ۔

ت) مال غنیمت میرے لئے جائز و حلال قرار دیا گیا ۔

ث) ساری زمین میرے لئے مسجد و مطہر قرار پائی ۔ لہذا کہیں بھی اس زمین پر عبادت کی جاسکتی ہے او رپانی کی عدم موجود گی میں اس زمین سے تیمم کی صورت میں طہارت بھی حاصل کی جاسکتی ہے ۔

ج) مجھے سارے عالمین پر مبعوث کیا گیا ۔

ح) سلسلہ ٴ نبوت مجھ پر آکر ختم ہوگیا ۔

) مسلم شریف ، ترمذی شریف ، ابن ماجہ (

 

§       آنحضرت نے فرمایا : سلسلہ ٴ نبوت و رسالت ختم ہوگیا میرے بعد نہ کوئی نبی آئے گا نہ کوئی رسول “ (ترمذی شریف ، کتاب الروٴیا با ب ذھب النبوة مسند احمد ۔ مرویات انس بن مالک (

 

§       حضور نے فرمایا : ” میں محمد ہوں میں احمد ہوں ، کفر میرے ذریعے نابود ہوگا ، میں لوگوں کو جمع کرنے والاہوں ، لوگ میرے مدت ِ رسالت کے گزر جانے کے بعد قیامت میں جمع ہوں گے ۔ ( دوسرے لفظوں میں آنحضرت کی نبوت ورسالت کے بعد قیامت تک اور کسی نبوت و رسالت کی گنجائش نہیں ) اور میں ایسا آخر ہوں کہ میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا ۔ “ ( بخاری شریف ، مسلم شریف ۔ کتاب الفضائل باب اسماء النبی ۔ ترمذی شریف ۔ کتاب الادب ۔ باب اسماء النبی ۔ مستدرک خاتم ۔ کتاب التاریخ ۔ باب اسماء النبی (

 

§       آنحضرت نے فرمایا : ” اللہ تعالیٰ نے کوئی نبی ایسا نہیں بھیجا جس نے اپنی قوم کو دجال کے متعلق نہیں ڈرایا ( لیکن دجال ان کے درمیان ظاہر نہ ہوا ) میں نبیوں کا آخر ہوں اور تم آخری امت مسلمہ ہو ، لہذا بے شک دجال تم میں سے ہی ظاہر ہوگا ۔

) ابن ماجہ ، کتاب الفتن ۔ باب دجال (

 

§       عبد الرحمن بن جبیر فرماتے ہیں : ” میں نے عبد اللہ بن عمر ابن عاص سے سنا انھوں نے کہا کہ ایک دن رسول خدا اپنے بیت الشرف سے باہر تشریف لائے اور ہمارے درمیان فروکش ہوئے ۔ آپ کے رویے سے ہم نے اندازہ لگایا کہ آپ عنقریب داغ مفارقت دے کر چلے جائیں گے ۔ آپ نے فرمایا ” میں محمد

 ہوں ، پیغمبر اُمیّ۔“ اور آپ نے یہ فقرہ تین بار ارشاد فرمایا ۔ پھر آپ نے فرمایا میرے بعد اب کوئی اور نبی نہیں آئے گا ۔

) مسند احمد۔ مرویات عبد اللہ بن عمر بن عاص (

 

§       صوبان سے مروی ہے کہ حضور نے فرمایا : میری امت میں تیس (۳۰)چھوٹے مدعیان نبوت گزریں گے او ران میں کا ہر ایک یہ دعوی کرے گا کہ وہ نبی ہے آگاہ ہوجائیے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں او رمیں تمام انبیاء کا آخر ہوں ۔

)سنن ابو داوٴد ۔ کتاب الفتن (

 

§       حضور نے فرمایا : ” میرے بعد کوئی اور نبی نہیں آئے گا لہذا کوئی اور نئی امت بھی وقوع پذیر نہ ہوگی ۔“ بیہقی ۔ کتاب الروٴیا ۔ طبرانی (

 

اس طرح بکثرت احادیثیں تواتر کے ساتھ آنحضرت کے صحابہ نے روایت کی ہیں اور مصنفین و موٴلفین کی ایک کثیر تعداد نے انھیں اپنی کتاب میں جمع کیا ہے ان حدیثوں کا بغور مطالعہ کرنے سے ظاہر ہوتا ہے کہ آنحضرت نے مختلف موقعوں پر مختلف طریقوں سے اور مختلف الفاظ میں اس بات کی صاف اور کھلی نشاندہی کردی تھی کہ آپ آخری نبی ہیں ، کوئی اور نبی آپ کے بعد نہیں آئے گا ، اور یہ کہ سلسلہٴ نبوت آپ کی ذات پر تمام ہوگیا ہے ۔ مزید بر آں یہ کہ اگر کوئی دعویٰ نبوت بھی کرے گا تو وہ چھوٹا ہوگا ، مفتری ہوگا ۔

 

قرآن کے الفاظ ’خاتم النبیین ‘ کی تشریح جس بہترین انداز سے آنحضرت نے کی ہے اس سے بہتر اور کوئی نہیں کرسکتا ۔ کیونکہ آپ ہی مبلغ قرآن و دین

 ہیں او راپنے وصولی دستور کے الفاظ و معنی کا علم آپ سے بہتر کسی اور کا نہیں ہوسکتا ۔ آنحضرت کا کلام معتبر ترین اور بذات خود ایک ثبوت ہے قرآن کے الفاظوں کے جو معنی حضور سمجھادیں اس کے بعد کسی اور کی بات کا کوئی وزن نہیں رہ جاتا ۔

 

آنحضرت وہ ذات والا صفات ہیں جس پر قرآن نازل ہوا اور جس کی تاویل و تفسیر و تشریح سے بہتر طور واقف ہوا ۔ پھر ہزار سال گزر جانے کے بعد کوئی جاہل ایرانی یا ہندوستانی ہمیں کوئی نیا معنی سمجھانے کی کوشش کرے تو اس کی آواز سوائے صدائے صحراء کہ اور کچھ نہیں ہوگی ۔

·        ختم نبوت : مقدمہ

·        ختم نبوت  -خَتَمَ  کے معنی لغت کی رو سے

·        ختم نبوت  -خاتم : قرآن کے نقطہٴ نظر سے

·        ختم نبوت  -خاتمیت حضرت محمد مصطفی کے متعلق علماء اہل سنت کے مصادر سے لی گئیں احادیث

·        ختم نبوت  -صحابہ کرام کا اجتماع

·        ختم نبوت  -اجماع علماء اہلسنت



blog comments powered by Disqus
HOME | BACK
©TheBahaiTimes.com