بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰن الرَّحِم
IN THE NAME OF ALLAH, THE MOST BENEFICIENT, THE MOST MERCIFUL

for english version of this website visit WWW.BAHAIAWARENESS.COM | feedback? write to faruqsm@gmail.com 

سوال: قیامت کی حقیقت کا متشابہ الفاظ میں بیان ہونا

بہائی حضرات فرماتے ہیں ” چونکہ یہ حقیقت متشابہ الفاظ میں تھی اور اہلِ اسلام کوشوق ہوا کہ اس حقیقت کو کس طرح معلوم کیا جائے اور وہ پوچھا کرتے تھے تو جواب میں ارشادہوتا ہے کہ اس حقیقت معلوم کرنے میں جلدی نہ کرو یہ حقیقت ہم اس قرآن میں نازل کر رہے ہیں اور تمہیں پڑھا رہے ہیں ۔ جب اس کے نزول کا کام ختم ہو جائے گا تو تم اُس کو پڑھتے رہنا جب تک کہ تم یہ حقیقت عمل میں نہ آجائے جب وقت آجائے گا تواس حقیقت کا سمجھا دینا اور بیان کر دینا ہمارے ذمہ ہے ۔ ہم اُس کوبیان کر دیں گے ۔ یعنی ہم اُس متشابہ حقیقت کو نازل کریں گے جس کتاب میں یہ حقیقت نازل ہوگی اُس کو نہایت ہی پر لطیف و اسرار طور پر ”بیان “ کے لفظ سے بیان کیا ۔ اس کتاب کا نام بیان ہوگا

 

جواب:

یہ عجلت اور جلدی اور سوال اہل اسلام کا نہیں تھا بلکہ کفار کا تھا اسی لئے انسان کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔

 

تفسیر ماضی میں اس کی تفسیر کی گئی ہے ۔”کہ اے محمد قبل اتمام وحی بخیال عجلت تم آیات کو اپنی زبان پر جاری نہ کرو۔ یہ ہمارا کلام ہے کہ اُسے تمہارے سینے میں جمع رکھیں اور اس کی قرأت کو تمہاری زبان سے جاری کرائیں ۔ تو جب ہم تمہیں بزبان جبرئیل تمہیں پڑھا چکیں تو اُسی قأت کو تم اتباع کرو۔ (یعنی تلاوت کرو) پھر ہمارا فرض ہے کہ ہم اس کے مشکل معانی کو بیان کریں۔

 

یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا خطاب مسلمانوں سے نہیں بلکہ انسانوں کے جواب میں پیغمبر سے ہے۔

 

باب نے کتنی خوبصورتی سے اپنی کتاب کا نام ”بیان “ رکھدیا تا کہ اب جہاں جہاں قران میں لفظ بیان آئے وہ اُس کو اپنی کتاب کی پیشنگوئی قرار دیں ۔ اس جگہ ایک لطیفہ یاد آگیا کہ ایک بار ایک شخص نے نبی ہونے کا دعویٰ کیا ۔ لوگوں نے کہا کیا تجھے نہیں معلوم کہ رسول کی حدیث ہے لا نبی بعدی (یعنی میرے بعد کوئی نبی نہیں) اُس نے پلٹ کر جواب دیا یہی حدیث تو میرے دعوے کی دلیل ہے۔ کیوں کہ میرا نام لا ہے ۔ (یعنی رسول نے فرمایا میرے بعد ”لا“ نام کا آدمی نبی ہوگا)۔ اسی طرح باب نے بھی اپنی کتاب کا نام بیان رکھ دیا ۔ شکر ہے خدا کا یہ بیان کا لفظ صرف تین ہی جگہ قران میں آیا ہے ۔ ایک سورہ رحمٰن میں بھی جو اگلا سوال ہوگا اور پھر یہ اللہ کا احسان ہے کہ تیسری جگہ اُس نے خود واضح کر دیا کہ بیان سے مراد خود قران ہے۔ ارشاد رب العزّت ہے ۔” ھٰذَا بَیلانُ لِلنَّاسِ وَہُدًی وَّمَوْ عظة لِلْمُتَّقِیْن

 

ترجمہ: یہ (قرآن) عام لوگوں کے لئے بیان ہے ۔ اور پر ہیز گاروں کے لئے ہدایت اور مو عظہ ہے۔ اس آیت میں ہٰذَا یہ اشارہ قران ہی کی طرف ہے۔ چنانچہ اس آیت کے ذیل میں تفسیر صافی ملا محسن فیض کا شانی حدیث نقل کرتے ہیں ۔ جو اسی مضمون پر دلالت کرتی ہے۔

·        عقیدہ معاد

·        سوال : جدید کے مسلمان کا قیامت کے بارے میں عقیدہ

·        سوال: بعثت انبیاء قیامت ہے؟

·        سوال: حضرت امیر الموٴمنین کی حدیث

·        سوال: ظہور قائم آل محمد ہی قیامت ہے؟

·        سوال: عظیم نبی کا آنا قیامت کبریٰ ہیں؟

·        سوال: قیامت کے بارے میں سورہ حج کی آیت

·        سوال: ظہور قائم آل محمد کو قیامت ہیں؟

·        سوال: قیامت کی حقیقت کا متشابہ الفاظ میں بیان ہونا

·        سوال: قیامت کے بارے میں سورہ : رحمٰن کی آیت



blog comments powered by Disqus
HOME | BACK
©TheBahaiTimes.com